المرفقات

  1.  انتفاضہء رجب    
یہ مختصر کتاب ایک نوید مسرت ہے مسلمانان عالم کیلئے بالعموم اور مقبوضہ ارض مقدس کے مستضعفین کیلئے بالخصوص۔ 
مگر اس نوید مسرت کے براہ راست مخاطب دراصل مسلمان نہیں! مسلمانوں کیلئے تو کتاب اور سنت میں پائی جانے والی بشارتیں ہی کچھ کم نہیں۔ اور کتاب وسنت کے ماسوا اگر کہیں کوئی مستقبل کی پیشین گوئی ہے تو ظاہر ہے وہ علی الاطلاق قابل قبول نہیں ہو سکتی بلکہ وہ کچھ حدود اور قیود ہی کی پابند سمجھی جائے گی۔ لہٰذا واضح ہو کہ اس مقالے کا مضمون بنیادی طور پر مسلمانوں کا عقیدہ بیان کرنے کیلئے لکھا ہی نہیں گیا۔۔۔۔ مبادا کہ اہل کتاب میں سے ، حتی کہ مسلمانوں میں سے بھی، کسی قاری کو یہ گمان ہو۔۔۔۔
اس کتاب میں دراصل ایک اور اسلوب اختیار کیا گیا ہے اور وہ ہے اس خاص ذہنیت کو مخاطب کرنے کا اسلوب جو انسانیت کے آج کے بدترین دشمن کے فکر وخیال کی بنیادوں میں راسخ ہے.... میری مراد ہے صہیونیت۔ اور صہیونیت سے بھی میری مراد صہیونیت کے دونوں رخ ہیں۔۔۔۔۔ خواہ وہ یہودی صہیونیت ہو یا نصرانی صہیونیت۔۔۔۔۔۔ 
انسانیت کا یہ بدترین دشمن ___ صہیونیت ___ آج پوری دنیا کو توراتی پیش گوئیوں کے سریلے ساز سنانے پر ہی بضد ہے۔ خصوصاً فلسطین کی انتفاضئہ ثانیہ (حالیہ انتفاضئہ رجب) کے ظہور کے بعد تو پرنٹ میڈیا سے لے کر الیکٹرانک میڈیا تک ہر جگہ مقدس پیش گوئیوں کا ہی زور وشور سے ڈھنڈورا پٹ رہا ہے.... یہ مضمون دراصل اسی ذہنیت کو مخاطب کرنے کیلئے سامنے لایا جا رہا ہے۔